Orhan

Add To collaction

محبت نہیں عشق یے

محبت نہیں عشق یے
از قلم این این ایم
قسط نمبر3

😍😍😍😍😍😍
دیکھیں انور میاں  ماہروش کی امی کے انتقال کے بعد میں نے اسے اپنی بیٹیوں کی طرح پالا ہے اس کی رگ رگ سے واقف ہوں اگر اب اسے حدیب سے شادی کرنے کا کہا جاے گا تو وہ ضرور ہاں کر دے گی پہلے بھی اگر کہا جاتا تو وہ ہاں ہی کرتی مگر اپ کے صاحبزادے نے انکار کیا تھا کہ وہ ماہروش پر کوئ دباو نہیں ڈالنا چاہتا حالانہکہ  میں بھی جانتی ہوں کہ وہ ماہروش کو پسند کرتا ہے کل میں نے ماروش کی انکھوں میں اک عجیب سی چمک دیکھی جس سے مجھے یقین ہے  کے  وہ بغیر کسی دباو کے اس رشتہ کے لیے ہاں کر دے گی طاہرہ بیگم بیڈ پر  بیٹھے انور صاحب کو تمام صورتحال سے اگاہ کر رہی تھیں ۔ دیکھو طاہرہ بیگم اگر تم صہیی کہتی ہو تو میں اج ہی طاہر سے بات کرتا ہوں 
😍😍😍😍😍😍
اجاو ڈور نوک ہوا تو طاہر صاحب نے اواز لگائ ارے  اپ دونوں نے مجھے بلوالیا ہوتا طاہر صاحب اپنے بڑے بھائ اور بھابھی کو دیکھ کے احترام سے کھڑے ہوے  بیٹھو طاہر تمہاری  سب سے قیمتی چیز مانگنی تھی تمہیں ہی بلواتے تو اچھا لگتا کیا انور صاحب مسکراتے ہوے بولے بھائ کھل کر بات کریں کیا چاہیے اپکو اپکے لیے تو جان بھی حاظر۔ہمیں تمہاری بیٹی اپنے بیٹے حدیب کے لیے چاہیے انور صاحب نے سر جھکاتے ہوے کہا ارے اپنی چیز بھی بھلا مانگی جاتی ہے کیا وہ تو اپکی ہی ہے اپ جب چاہیں اسے لے جا سکتے ہیں طاہر صاحب نے اپنے بھائ کی  جانب بانہیں پھیلاتے ہوے کہا اور انور صاحب نے انھیں گلے لگا لیا طاہرہ بیگم نے شکر کا کلمہ ادا کیا 
😍😍😍😍😍😍
بیٹا اگر اج تمہاری ماں زندہ ہوتی تو وہ تم سے یہ باتیں کرتی مگر کیا کریں بیٹا تمہارے طایا نے حدیب کے لیے تمہارا رشتہ مانگا ہے تم کیا کہتی ہو ان کی بات سن کر ماہروش کی انکھی  حیرت سے پھیل گئ پر وہ اندر سے بہت خوش بھی تھی بابا جیسا اپ چاہیں ویسا ہی ہو گا ماہروش نے سر جھکاتے ہوے کیا اس کے بابا اس کی اس قدر فرمانبرداری پر بہت خوش ہوے اور اس کے سر پر ہاتھ رکھتے ہوے کمرے سے نکل 
 گے  کیا دعایں اتنی جلدی قبول ہوتی ہیں انور صاحب کے کمرے سے جانے کے بعد وہ یہی سوچ رہی تھی  کیا میرے خواب حقیقت میں بدلنے والے ہیں کہیں میں خواب تو نہیں دیکھ رہی اس نے اپنی بازوں پر زور سے چٹکی مارتے ہوے کہا نہیں میں خواب نہیں دیکھ رہی وہ اج بہت خوش تھی کہ اتنے میں حدیب کی گاڑی کا ہارن سنائ دیا اس کا دل تیز تیز دھڑکنے لگا کیا حدیب یہ سب جانتے ہیں  کیا وہ مجھ سے پیار کرتے ہیں اور ہو سکتا پے کے انھیں کے کہنے پر طائ جان رشتہ لے کر ائ ہوں اج اس کی خوشی کا کوئ ٹھکانہ نہیں تھا وہ بھاگ کر کھڑکی کے پاس گئ اور نیچے دیکھنے لگی جہاں حدیب گارڈ سے باتیں کر رہا تھا اج وہ اسے بغیر کسی ڈر یا خوف کے دیکھ رہی تھی ورنہ پہلے وہ ادھورا ادھورا محسوس کرتی تھی اس کے دل میں ایک خوف سا تھا اسکے چھن جانے کا مگر اج وہ نہ ڈر تھی 

   1
0 Comments